لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر3
ہادیہ کیا ھوگیا ارے ارے دیکھو یہ تو بےہوش ہوگی اس کے چکرا کہ گرتے سب اس کے گرد جمع ہوگے اور جناب علی صاحب دانت پیسنے لگے چلوجی اب اس ڈرامہ کوٸین کا یہ ڈرامہ رہتا تھا وہ آہستہ سا بولا پر ساتھ کھڑے نجف نے سن لیا شرم شرم کر کچھ کل وہ تیری زندگی میں شامل ہوٸی ہے اور آج اس کی یہ حالت ہے تجھے ذرا ترس نہیں آتا اس پر حد ہے ویسے میں تو کہتا ہو تف ہے تجھ پر جا چلا جا یہاں سے نجف نے اس اچھی طرح سناٸی وہ غصہ میں کھڑا سنتا رہا
یہ تم دونوں ادھر کیا کررہے ہو باتیں بعد میں کرنا پہلے اس کواٹھاو اور گھر لے چلو اور تم نجف ڈاکٹر کو فون کرکے جلدی گھ آنے کا بولو جمیلہ شاہ نے اپنے دونوں بٹیوں کو بولا
جی بولیے امی کیا کروں اب میں علی ایک نظر بھاٸی کو دیکھ کر اپنی ماں سے بولا جو ہادیہ کے منہ پر پانی مار کر اس کو ہوش میں لانے کی کوشش کررہی تھی جبکہ علی کی دونوں بہن اس کے ہاتھ سہلا رہی تھی ہادیہ کی بہن اسکے پاوں رگڑ رہٕی تھی اس کی امی اس کو دیکھ کر رو رہٕی تھی
کرنا کیا کیوں بت بنے کھڑے ہو بچی کو اٹھاو اور گاڑی میں ڈالو اقرار شاہ جو کب سے علی کو دیکھ رہے تھے نہایت غصے سے بولے
می میں اٹھاو اس کو پر وہ کیسے مٕیں یہ نہٕیں کرسکتا ابو وہ ہکلاتے ہوۓ بولا
کمال ہے بچی کا یہ حال دیکھ کر بھی تمیھں مذاق سوج رہا صاحبزادے بیوی تمھاری ہے تو تم اٹھاو گے چلو اب تماشہ مت کرو جلدی کرو وہ اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولے تو ناچار اس کو ہادیہ اٹھانا پڑا خفت کے مارے وہ منہ نیچا کرکے جلدی جلدی ہال سے باہر آیا جہاں اس کا بھا ٸی پہلےہی گاڑی لے آیا تھا اب اس کو اس نٕے پچھلی سیٹ پر لٹایااور خودبھی بیٹھ گیا جب کہ قرار شاہ نجف کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گے تو اس زن کر گاڑی کو بھگایا باقی سب بھی گھر کے لیے نکل گے تیز گاڑی چلانے کی وجہ سے ہوہ لوگ جلدی گھر آگے تھے
ان کے آتے ہی ڈاکٹر نے ہادیہ کا چیک اپ کیا تو بتایا تیز بخار اوراسڑیس کی وجہ سے بے ہوش ہوگی ہے ڈاکٹر نے اس کو انجکشین لاگیا اور پرسکون رہنے کا بولا اور صبح تک ہوش آنے کا بول کر چلا گیا اور دواٸی لکھ دی اورنجف کو سمجھایا کسے اور کس وقت دینی ہے
اس وقت سب علٕی کے روم میں تھے سب اس باری باری دیکھ کر باہر چلے گے کیوں کہ ڈاکٹر کےمطابق اس کو آرام کی ضرورت تھی
وہ سب اب باہر بیٹھے تھے
ہاں بھی صاحبزادےکیا ہوا تھا۔ جو اس بچی کی یہ حالت ہوگی ہے اقرارشاہ نے اپنے ازلی رعب دار لہجے میں علی سے باز پرس کی
ابو کچھ بھی نہیں ہواکیا ہونا تھا وہ گلہ صاف کرتے ہوۓ بولا
چھوڑے بھاٸی جی اس معصوم نے کیا کہنا آپ جانتے تو ہیں ہادیہ کتنی لاپرواہ ہے جب سےشادی کا ہنگامہ شروع ہواتھا نہ ٹھیک سےکھاتی تھی اور نہ سوتی تھی شادی کی تھکاوٹ سے ہوگیا ہوگا بخار صبح ٹھیک ہوجاۓ گی ان شاء اللہ ہادیہ کی والدہ راحت بیگم نے اپنے پیارے بانجھے اور نٸے نٸے داماد کی طرفداری کی
چلو بخار تھکاوٹ سے تھا اور یہ اسڑیس کیوں ہوا اس بچی کو یہ جان سکتا ہوں میں اقرار شاہ بولے
تب ہی نجف بھی اپنے والد کے ساتھ آکر بیٹھا علی اب اس کے بلکل سامنے بیٹھا ہوا تھا ۔ اس نے علی کو اوپر جانے کا اشارہ کیا
اب چھوڑ اس بات اقرار شادی کی ٹینشن میں ہوگی تم بھی بات کے پیچھے پڑگے ہو یار کب سے خاموش بیٹھے نعمان ملک نےکہا جو ہادیہ کے بابا اور اقرارشاہ کے جگری دوست تھے
کمال کرتے ہو ملک تم اس بچی کےلیے ہم نٸےہیں یہ گھر یہ پھر یہ گدھا اور تم اگر مجھے پتا چلا کہ اس کے پیچھے تمھارا ہاتھ ہے تو میں جو تمھارا حشر کرو گا وہ سب دیکھے گے چلو جاو اب تم اپنےکمرے میں
اقرارشاہ علی سے بولے جی ابو کہتے ہوۓ وہ تیزی سے کھڑا ہوا اور اپنے کمرے کی جانب چل دیا
اچھا اب ہم لوگ بھی چلتٕےہیں نعمان ملک اقرار شاہ کے بغگیر ہوکر بولے تم فکر مت کرنا ملک ہادیہ کی اب وہ میری بیٹی ہے میں اس کا پورا خیال رکھوں گا جانتا ہو یار کہنے کی ضرورت نہیں وہ سب مل کر اپنے گھر کے لیے نکل گٕے
وہ اپنے کمرے کے دراوزے پر ہاتھ رکھ رہا تھا جب کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا وہ ایک دم موڑا تو اس کے پیچھے نجف کھڑا تھا جو غصے میں لگ رہا تھا۔ کیا بات ہے بھاٸی کیا ہوا ہے
یہ تو تم بتاو مجھے کہ کیاہوا ہے جو ہادیہ کا یہ حال ہوگیاہے
بھاٸی شادی کی
بسسسس چپ کر جاو بکواس مت کرو سیدھی اور سچی بات کرو مجھے سے اتنا تیزبخار تھا اس اور یہ سردی کیوں لگ گی اس کو بولو
ڈاکٹر کے مطابق وہ پوری رات سردی میں تھی اور ذہنی دباٶ اور اسٹریس ی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگی کیا پریشانی تھی بولو اس کو کل تک تو وہ چڑیا کی طرح چہک رہی تھی اور یہ رات میں ایسا کیا ہوگیا جو اس کی یہ حالت ہوگی بتاو مجھے ورنہ میں سب ابو کو بتا دو گا پھر وہ تم سے اپنے طریقے سے پوچھے گے
وہ وہ بھاٸی میرا اور ہادیہ کا جھگڑاہوگیا تھا ۔ اور اور
کیا اور بولو اور کیا
میں نے اس کو روم سے نکال دیاتھا بھاٸی
کیا پہلی رات تمھارا جھگڑا ہوگیا اور اور تم نےاس معصوم کو اتنی سردی میں روم سےنکال دیا انسانیت بھی باقی ہے تم کہ نہیں ذرا احساس نہیں ہے تم میں تم انسان ہو بھی کہ نہٕیں کون کرتاے ایسا بتاو مجھے اور کیا غلطی تھی اس بے چاری کی بتاو مجھے وہ دہاڑا
بےچاری نہیں ہے بھاٸی وہ میں نے منع کیاتھا اس کو کہ یہ شادی نہ ہونے دے روک دے یہ سب پر اس نے میری بات نہیں مانی اب بھگتے یہ سب کتنا روکا تھا میں نے اس کو
کیا کیا پاگل ہوگے ہو کیاتم جو ایسی باتیں کررہے ہو
دماغ ٹھکانے ہے تمھارا نجف نے اس کی بات کاٹ کر بولا
جی بھاٸی صیح بول رہا ہوں میں شادی نہیں کرنا چاہتا تھا
میں کسی اور کو پسندکرتا ہوں اور اسی سے شادی کرنا چاہتا ہوں
علی نے گویا دمھکا کیا تھا جس کی زد میں نجف اورکمرے میں ابھی ابھی ہوش میں آٸی ہادیہ آۓ تھے